ان کی بخشش ہر گھڑی سائل کو دیتی ہے صدا
ان کے در سے ان کا منگتا جائے خالی کیوں بھلا
آج تک اُن کی زباں پر لفظِ ’’لَا‘‘ آیا نہیں
اس کا دامن بھر دیا جو اُن کے در پر آ گیا
ایک بار ان کو پکارا تھا کڑے لمحات میں
کر رہے ہیں آج تک مجھ پر کرم کی انتہا
کوہساروں سے ہوا پھر حوصلہ میرا بلند
آپ نے جب دستِ رحمت میرے سر پر رکھ دیا
اُن کے دم سے ہے وجودِ کائنات رنگ و بو
اُن کی خاطر ہے عیاں اللہ نے خود کو کیا
حشر میں ہوگا لواء الحمد اُن کے ہاتھ میں
جو شبِِ اسریٰ ہوئے تھے انبیا کے مقتدا
اس لیے بھی ناز ہے اپنے مقدّر پر مجھے
بہرِ توصیفِ پیمبر ذوالعلیٰ نے چُن لیا
سوئے طیبہ چل دیے ہیں قافلے بارِ دگر
آہ ! میں کہ اس برس بھی حاضری نہ پا سکا
حشر میں دیکھیں گے سب مجھ پر خدا کی رحمتیں
جب سرِ محشرملے گا اُن کی مدحت کا صلہ
وہ عطا کرتے ہیں ازہرؔ نعت خود اپنی مجھے
ورنہ کر سکتے ہیں کب اشعار اُس کا حق ادا