اردوئے معلیٰ

Search

اُس نے انساں کو دیا درسِ ھُوَاللَّہُ اَحَد

عالم شرک پہ اک ضرب ہے جس کی آمد

 

اُس کے اوصاف کا ہوتا ہے وہاں سے آغاز

ختم ہوتی ہے جہاں میری نظر کی سرحد

 

کیا حقیقت کہ بہ جز نقطہ معدوم نہیں

اُس کے اِجمال پہ تفصیل کے سب حرف و عدد

 

اس کی دانش کے تفرد پہ تصدق، عالم

اس کی حکمت پہ جہالت کے تعدد کو حسد

 

ایک امی کہ دو عالم کی حقیقت پہ نگاہ

ایک دانا کہ جو دانائی میں ہے خود ہی سند

 

اِنتظام اُس کا کہ نظم دوجہاں اُس کا اسیر

اِنصرام اُس کا کہ دشمن بھی پکارے، اَشہد!

 

کون ہے اُس کے سوا صدق و صفا میں یکتا

کون ہے اُس کے سوا لطف و عطا میں مفرد

 

اُس کا دستور ہے ہر ایک زمانے کے لیے

اُس کی نسبت سے ہوئے ایک ازل اور ابد

 

ہو فضیلت عربی کو عجمی پر کیسے

اُس کے منشور میں بس ایک ہیں ابیض اسود

 

ہم نوا طیبہ و بطحا سے رہے اُس کے سبب

یمن و بلخ و سمرقند و دمشق و مشہد

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ