اردوئے معلیٰ

Search

اِس کی بنیاد میں پتھر ہے پرانے گھر کا

قرض کتنا نئے گھر پر ہے پرانے گھر کا

 

چین سے سوتا ہوں یادوں کا بنا کر تکیہ

راس اب تک مجھے بستر ہے پرانے گھر کا

 

دوستو! میں تو نہیں بدلا ہوں گھر بدلا ہے

نئی چوکھٹ میں کھُلا در ہے پرانے گھر کا

 

نئی بستی کا کبھی نقطۂ آغاز تھا یہ

شہر کے بیچ جو منظر ہے پرانے گھر کا

 

اِس نئے شہر کے موسم سے بہت ڈرتا ہے

آدمی جو مرے اندر ہے پرانے گھر کا

 

ویسے تو خوش نظر آتا ہے نئے گھر میں ظہیرؔ

تذکرہ باتوں میں اکثر ہے پرانے گھر کا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ