اردوئے معلیٰ

Search

آؤ چلتے ہیں لگا ہے آج دربارِ مدینہ

بانٹتے ہیں فیض امت کو وہ سرکارِ مدینہ

 

ہے مسلَّم دو جہانوں پر انہی کی حکمرانی

تو سمجھتا ہے کہ وہ ہیں صرف سردارِ مدینہ

 

روز کرتا ہوں میں جنّت کے حسیں دلکش نظارے

خواب میں ہوتا ہے مجھ کو روز دیدارِ مدینہ

 

غیر کی جانب کبھی دیکھوں تو مجھ کو موت آئے

مجھ کو رکھیو میرے مالک! تُو طرف دارِ مدینہ

 

یہ حسیں شمس و قمر بھی سر بہ سجدہ سب اگر ہیں

ہے یہ سب خیرات، خاکِ پائے سرکارِ مدینہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ