آمد مرے حضور کی مژدۂ نو بہار ہے
اک بس گلاب ہی نہیں سارا چمن نثار ہے
بیٹھا ہوا ہوں محفلِ مدحِ رسولِ پاک میں
مجھ پر مدام گر رہی رحمت کی آبشار ہے
رنج و الم زمانے کے آتے نہیں مرے قریب
صل علٰی کا میرے گرد ایسا عجب حصار ہے
ممکن نہیں ہے احسن و اکمل کہ منفرد نہ ہو
وہ جو خداے واحد و یکتا کا شاہ کار ہے
دردِ فراقِ کوچۂ جانانِ دہر میں مری
آنکھیں کہ دشت ہو گئیں ، دل ہے کہ بے قرار ہے
آقا کی ذاتِ پاک ہے وجہِ وجودِ کائنات
لاریب ہست و بود پر اُن کا ہی اختیار ہے
ہم پر خدائے پاک کے لاریب قول سے کھلا
ذکرِ جنابِ مصطفیٰ دائم ہے ، پائیدار ہے
آقا قبول کیجیے مجھ بے عمل کا یہ عمل
میری نجات کا فقط مدحت پہ انحصار ہے
میں تو قمرؔ حضور کا ادنیٰ تریں غلام ہوں
مالک میرا عظیم ہے ، اعلٰی ہے ، تاجدار ہے