اردوئے معلیٰ

Search

اکڑتا پھرتا ہوں میں جو سارے جہاں کے آگے

تو راز یہ ہے کہ روز جُھکتا ہوں ماں کے آگے

 

وہ ٹال دیتا ہے ایک سورج کی اشرفی پر

اگرچہ روتا ہوں رات بھر آسماں کے آگے

 

ہوا چلی ، بال اُڑے ، دکھائی دیا وہ ماتھا

بزرگ بھی جُھک گئے پھر اُس نوجواں کے آگے

 

سکوت اُس کا بلیغ تر تھا مرے سُخن سے

سو ہو گیا میں گنگ اُس خوش بیاں کے آگے

 

مجھے بتا دی گئی ہے آئندگاں کی قسمت

سو روز روتا ہوں خواب میں رفتگاں کے آگے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ