اک تعلق بحال ہو جائے
زخم کا اندمال ہو جائے
ایسے ہوں راستے سہولت کے
چلنے والا نڈھال ہو جائے
حسن وہ ہے کہ دیکھ کر جس کو
آنکھ دستِ سوال ہو جائے
پہلے پہلے تـرا خیـال رہے
اور پھر تُو خیال ہو جائے
زندگی کی مثال ایسی دو
زندگی بے مثال ہو جائے
ابھی پہلا ہی دن ہو جینے کا
اور جینا محال ہو جائے
تُو گلے لگ کے پیرہن ہو جا
زلف کندھے پہ شال ہو جائے