اگر ہے زندگی مقصود بھائی
پرائی آگ میں مت کود بھائی
ہمیں خوابوں کی عادت ہی نہیں ہے
ہمارے شوق ہیں محدود بھائی
یہ ہنگامہ سنائی کس کو دے گا
یہاں کوئی نہیں موجود بھائی
کوئی تو سانحہ جھیلا ہے تم نے
چمک آنکھوں کی ہے مفقود بھائی
فصیلِ ذات میں الجھی ہوئی ہوں
سبھی راہیں ہوئیں مسدود بھائی
خدا خود کو سمجھنے لگ گئے ہیں
کئی فرعون اور نمرود ، بھائی
یہ سب کو بھسم کردے گی یقینا”
یہ نفرت ہوگئی بارود بھائی
کوئی بھی منتظر میرا نہیں ہے
میرا اب لوٹنا بے سود بھائی