اردوئے معلیٰ

Search

ایک صاحب سے دوستی یوں ہے

میں سمجھتا ہوں ، دشمنی یوں ہے

 

چھوڑیے بحث ، سب یونہی یوں ہے

کیا یہی ایک آدمی یوں ہے

 

کشمکش میں ہے میرا ہر ناقد

میری تصویر میں کمی یوں ہے

 

میں اسے یاد ہی نہیں ہوں اب

میری ہر بات ان کہی یوں ہے

 

اس اذیت سے زخم ہی اچھے

صاحبو! کیا رفو گری یوں ہے

 

جھوٹ کہتا تو کچھ نہیں رہتا

سچ یہی ہے ، یہ روشنی یوں ہے

 

آ گئی تھی قرار کی منزل

وہ مرے ہاتھ سے گری ، یوں ہے

 

جو بھی کچھ ہے ، نہیں یہی سب کچھ

کچھ نہیں ہے یہ آگہی یوں ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ