اردوئے معلیٰ

Search

ایک مدت سے مرے دل میں بسی ہے آرزو

در پہ وہ اپنے بلائیں بس یہی ہے آرزو

 

میں ہواؤں میں اڑا پھرتا ہوں خوشیوں میں مگن

جب سے دیدارِ محمد بن گئی ہے آرزو

 

میں مریضِ عشق ہوں اور ہوں قریب المرگ بھی

خاک پائے مصطفے ہی بس مری ہے آرزو

 

ان سے کہنا در پہ مجھ کو بھی بلا لیں وہ کبھی

ہر مسافر سے ہی یہ میں نے کہی ہے آرزو

 

ہے یقیں در سے محمد کے ملے گی یہ ضرور

اس لئے بس اس لئے ہی روشنی ہے آرزو

 

روزِ محشر بس پکارا جاؤں میں ان کا غلام

آخری ہے آخری ہے آخری ہے آرزو

 

عالمِ سکرات میں دیدار ہو جائے نصیب

اب دلِ تنویر کی یہ آخری ہے آرزو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ