اردوئے معلیٰ

Search

 

اے کہ تو ہاشمی و مُطلبی ہے ساقی

تجھ پہ نازاں تری عالی نسبی ہے ساقی

 

ہے وہ محرومِ خرد اور غبی ہے ساقی

جو کہے بعد ترے کوئی نبی ہے ساقی

 

مختتم جس پہ رسالت وہ رسولِ اکرم

منتہی جس پہ نبوت وہ نبی ہے ساقی

 

نور سے تیرے وہی شعلہ ہوا چشمک زن

جس میں کوئی رمقِ بو لہبی ہے ساقی

 

نام سنتے ہی ترے کہتے ہیں سب صلِّ علیٰ

چپ رہے کوئی تو یہ بے ادبی ہے ساقی

 

شاد کامِ مئے توحید ہوئے جو میکش

ان کو کہتے نہ سنا تشنہ لبی ہے ساقی

 

نقشِ دل ہوتی ہیں آیات ترے مصحف کی

کیا ہی اعجازِ زبانِ عربی ہے ساقی

 

شافعِ روزِ جزا رحمتِ کونین خوشا

روح پرور یہ تری خوش لقبی ہے ساقی

 

حشر میں تشنہ لبی ان کا مقدر کیوں ہو

مرحبا جن کا رسولِ عربی ہے ساقی

 

جلوۂ صبح کے آثار ہویدا پھر ہوں

چار سو طنطنۂ تیرہ شبی ہے ساقی

 

کھو گئی اپنی نظرؔ مال و زرِ دنیا میں

عقل حیراں ہے یہ کیا بوالعجبی ہے ساقی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ