اردوئے معلیٰ

Search

بندہ تیرا دراصل گناہ گار بہت ہے

یہ بھی تو حقیقت ہے تو غفار بہت ہے

 

سبقت تیری رحمت کو ہے جب تیرے غضب پر

تو ڈھانپ لے رحمت میں تو ستار بہت ہے

 

تو مجھ پر کرم کر تو جہنم سے بچا لے

اس بندہ پہ ہلکی سی بھی اک مار بہت ہے

 

ہے دل سے یہ اقرار کہ تو رب ہے حقیقی

سب جھوٹے خداؤں کا تو دربار بہت ہے

 

تو خالق کونین ہے تو مالک کونین

یہ سچ ہے کہ تو واقفِ اسرار بہت ہے

 

تو نے مجھے ہر طرح کی نعمت سے نوازا

بندہ ترے احساں سے گرانبار بہت ہے

 

تا عمر رہا میں تری توحید کا قائل

دل شرک سے اور کفر سے بیزار بہت ہے

 

جنت میں نگاہوں کو تو دے طاقتِ بیدار

ہر لمحہ یہاں حسرتِ دیدار بہت ہے

 

شیطان کے ہر اک مکر سے تو مجھ کو بچا لے

دھوکہ دیا آدم کو وہ مکار بہت ہے

 

انعام بہت ہے ترا، ہو کیسے ترا شکر

یہ ایک. زباں کے لئے دشوار بہت ہے

 

کرتا ہے مناجات نسیم اپنے خدا سے

ہے دل کی صدا اس کے جو بیمار بہت ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ