بڑھ جائے اسی طور مری شان کسی دن
ہو جاؤں مدینے کا جو مہمان کسی دن
جالی کی جھلک ، گنبدِ خضرا بھی دکھا دے
اے خواب مرے دل کی بھی تو مان کسی دن
کچھ ایسی تڑپ لا کہ ملے اذنِ مدینہ
دلگیر نہ ہو دل مرے تو ٹھان کسی دن
اِتراؤں کسی شاہ شہنشاہ کی مانند
ہو جاؤں میں روضے کا جو دربان کسی دن
زم زم کو میں عجوہ سے ملا کر کروں افطار
قسمت سے مدینہ میں ہو رمضان کسی دن
بن جاؤں حرم پاک کا دربان کسی روز
دے پاؤں مدینے کی میں آذان کسی دن
آدم میں محمد کو نہ پہچان سکا تو
سمجھاؤں گا ، مل جائے جو شیطان کسی دن
جو اشک محمد کی محبت میں رواں ہیں
تم دیکھنا ہو جائیں گے مرجان کسی دن
مدحت میں کہوں وہ جو نبی پاک کو بھائے
یا رب مجھے وہ نعت ملے دان کسی دن