نواحِ شہر کے اُونچے پہاڑوں میں
جو خوشیاں چار سُو اُڑتی ہیں
اُن کا نام بادل ہے
حریم ِ صبح اور میخانۂ شب میں
،جو بے آواز رقصاں ہے
وہ خوشبو ہے
مہکتی ڈولتی شاخوں پہ
رنگ و بُو کے جو چھینٹے نمایاں ہیں
اُنہیں ہم پھول کہتے ہیں
،اور اُن پھولوں ، پہاڑیوں ، وادیوں، رنگوں
ہواؤں، خوشبوؤں اور شاخچوں کے درمیاں
جو ایک دیوانہ تمہیں پل پل صدا دیتا ہے
اُس کا نام فارس ہے