اردوئے معلیٰ

Search

تم ذاتِ خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہو

اللہ کو معلوم ہے کیا جانیے کیا ہو

 

یہ کیوں کہوں مجھ کو یہ عطا ہو یہ عطا ہو

وہ دو کہ ہمیشہ مرے گھر بھر کا بھلا ہو

 

جس بات میں مشہورِ جہاں ہے لبِ عیسیٰ

اے جانِ جہاں وہ تری ٹھوکر سے اَدا ہو

 

ٹوٹے ہوئے دم جوش پہ طوفانِ معاصی

دامن نہ ملے اُن کا تو کیا جانیے کیا ہو

 

یوں جھک کے ملے ہم سے کمینوں سے وہ جس کو

اللہ نے اپنے ہی لیے خاص کیا ہو

 

مِٹی نہ ہو برباد پسِ مرگ الٰہی

جب خاک اُڑے میری مدینہ کی ہوا ہو

 

منگتا تو ہیں منگتا کوئی شاہوں میں دکھا دے

جس کو مرے سرکار سے ٹکڑا نہ ملا ہو

 

قدرت نے اَزل میں یہ لکھا اُن کی جبیں پر

جو اِن کی رِضا ہو وہی خالق کی رِضا ہو

 

ہر وقت کرم بندہ نوازی پہ تُلا ہے

کچھ کام نہیں اِس سے بُرا ہو کہ بھلا ہو

 

سو جاں سے گنہگار کا ہو رختِ عمل چاک

پردہ نہ کھلے گر ترے دامن سے بندھا ہو

 

اَبرار نکوکار خدا کے ہیں خدا کے

اُن کا ہے وہ اُن کا ہے جو بد ہو جو بُرا ہو

 

اَے نفس اُنھیں رَنج دیا اپنی بدی سے

کیا قہر کیا تو نے ارے تیرا بُرا ہو

 

اللہ یونہی عمر گزر جائے گدا کی

سر خم ہو دَرِ پاک پر اور ہاتھ اُٹھا ہو

 

شاباش حسنؔ اور چمکتی سی غزل پڑھ

دل کھول کر آئینۂ ایماں کی جِلا ہو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ