تو نے سورج مری دہلیز پہ لا رکھا ہے
موم کے کھیل تماشے کو کہاں لے جاؤں
میں ترے کرب تو پلکوں سے چنے جاتا ہوں
اپنے پندار کے لاشے کو کہاں لے جاؤں
گُھل رہا ہوں کسی تیزاب میں جبکہ خود ہی
اس محبت کے بتاشے کو کہاں لے جاؤں
خود نوشتے میں ترے اور ہی تحریر ہوئی
اپنی ہستی کے تراشے کو کہاں لے جاؤں