اردوئے معلیٰ

Search

تھوڑا سا مسکرا کے نگاہیں ملائیے

مجھ کو مری حیات کا مقصد بتائیے

 

مجھ سے بھی کچھ حضور تعلق تھا آپ کا

یوں بے مروتی سے نہ دامن چھڑائیے

 

شاید کسی مقام پہ میں کام آ سکوں

مجھ کو بھی ساتھ لیجئے تنہا نہ جائیے

 

گزرے گا اس طرف سے بھی اک دن ہجوم گل

ہر چند آپ راہ میں کانٹے بچھائیے

 

ناصرؔ اداسیاں تو رہیں گی یوں ہی مدام

ڈھلنے لگی ہے رات کوئی گیت گائیے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ