اردوئے معلیٰ

Search

تھکن سے جب بدن ٹوٹے گا تو آرام کر لیں گے

ابھی دن ہے جہاں سورج ڈھلے گا شام کر لیں گے

 

ہمیں اپنے ارادوں کی ثباتی پر بھروسہ ہے

ہم اپنی منزلوں کے راستوں کو رام کر لیں گے

 

چراغِ زیست کی افسانویت کے جو قائل ہیں

وہی اندھے خنک جھونکوں کو اپنے نام کر لیں گے

 

کبھی ہم میں طلب جاگی اگر بادہ گساری کی

لہو کو مے سمجھ لیں گے ، بدن کو جام کر لیں گے

 

کسی دن لوٹ آئیں گے اچانک شہرتوں سے ہم

تِری خواہش پہ اپنے آپ کو گمنام کر لیں گے

 

ابھی تو برسرِ پیکار رہنا ہے ہمیں خود سے

کبھی مہلت ملے گی تو ادھورے کام کر لیں گے

 

کسی تذلیل سے پہلے جدا ہو جائیں گے اشعرؔ

اُسے آغاز سونپا تھا تو ہم انجام کر لیں گے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ