جان ایماں آ گئے، ایمان ایماں آ گئے
شان یزداں آ گئے، شایان یزداں آ گئے
انبیاء کو بھی رہی جن کی تلاش و آرزو
یہ عنایت ہے کہ سوئے ما غریباں آ گئے
جب خیال آیا کبھی ان کے رخ پر نور کا
ذہن میں گویا جہاں بھر کے گلستاں آ گئے
لوح پر مشکل سے لکھا تھا قلم نے ان کا نام
مرتبے سارے لپک کر زیرِ عنوان آ گئے
پھر مرا شوق فزوں لینے لگا انگڑائیاں
’’پھر لبوں تک آستاں بوسی کے ارماں آ گئے‘‘