اردوئے معلیٰ

Search

جُھکا دے قلب و نظر کو، تجھے ہوا کیا ہے

دیارِ شاہِ مدینہ ہے دیکھتا کیا ہے

 

جہاں سے بوئے جناں آئے اس طرف مڑجا

اے راہی راستا طیبہ کا پوچھتا کیا ہے

 

تڑپ رہا ہوں فراقِ مدینہ میں ہر دم

بجز زیارتِ طیبہ مری دوا کیا ہے؟

 

جو اس کو دیکھ لے اک بار اس کا ہو جائے

جمالِ گنبدِ خضرا میں اے خدا کیا ہے

 

دکھایا جاتا ہے عالم انہیں ہتھیلی پر

بتاؤ پھر مرے سرکار سے چھپا کیا ہے

 

تو کیا ہوا جو رسائی نہیں مواجہہ تک

نظر سے چوم لے جالی کو سوچتا کیا ہے

 

ہمیں تو قرب عطا ہو شہِ مدینہ کا

جناں بھی ساتھ ہی مل جائے تو برا کیا ہے

 

گناہ گار ہوں لیکن نبھایا جاتا ہوں

عطا اگر یہ نہیں ہے تو پھر عطا کیا ہے

 

بنام مدحت سرکار ایک آدھ کلام

اثاثہ اس کے علاوہ قمرؔ مرا کیا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ