خلافت ہے سرتاج صدیق اکبر
نہ کیوں دیں کی ہوں لاج صدیق اکبر
شہنشاہِ اسریٰ کے فیضِ قدم سے
سرِ فرش معراج صدیق اکبر
علی تھے ولی مسندِ شامِ ہجرت
رفاقت کی معراج صدیق اکبر
بہ اذن خدا سب سے پہلے بنے تھے
حقیقت میں الحاج صدیق اکبر
پڑھایا تھا جو کچھ کبھی مصطفی نے
وہی درس ہیں آج صدیق اکبر
پئے آلِ محبوبِ کونین رکھ لو
مری آبرو آج صدیق اکبر
صبیحؔ ! اہل ہو کیوں نہ مسلم رعایا
ہیں اسلام کا راج صدیق اکبر