اردوئے معلیٰ

Search

درِ حضور پہ کچھ ناصبور اشک کہیں

جو دل کا حال ہے سارا ضرور اشک کہیں

 

جو حاضری کی سعادت ملے تو اس در پر

فسانہ دل کا برنگِ زَبور اشک کہیں

 

دلوں کو وادیٔ ایمن میں خیمہ زن کر کے

مُوَاجَہہَ پہ حکایاتِ طور اشک کہیں

 

حضور ہی سے شفاعت کی التماس کریں

انہی کے سامنے سارے قصور اشک کہیں

 

ندامتوں کا قرینہ ہو اس طرح ظاہر

کہ دل ہے معصیتوں سے نفور، اشک کہیں

 

مری دعا ہے کہ بخشش کی یوں نوید ملے

کہ مہربان ہے ربِّ غفور، اشک کہیں

 

غمِ فراق بھلا کر مُوَاجَہَہ کے قریں

ملا حضوری میں کتنا سُرور اشک کہیں

 

گزار آئے ہیں ہم ہجر کی کٹھن گھڑیاں

شہا ! نہ کیجیہ میں در سے دور اشک کہیں

 

کرم کی بھیک ہو کشکولِ آرزو میں عزیزؔ

ہوا ہے کیسے کرم کا ظہور اشک کہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ