اردوئے معلیٰ

Search

دعا ہے ایک الہیٰ قبول ہو جائے

نصیب لذتِ عشقِ رسول ہو جائے

 

یہ دردِ ہجر جو اُن کو قبول ہو جائے

دلِ شکستہ کی قیمت وصول ہو جائے

 

تمام عمر کروں نعت اور جی نہ بھرے

بیاں لذیذ ہے پھر کیوں نہ طُول ہو جائے

 

چلوں جو بیخودی میں سُوئے یثرب

چُبھے جو راہ میں کانٹا وہ پھول ہو جائے

 

عجب نہیں مرا ارمانِ دید بر آئے

عجب نہیں مری حسرت ملول ہو جائے

 

یہ روح اُڑ کے ہوائے مدینہ بن جائے

یہ جسم مٹ کے وہیں خاک دھول ہو جائے

 

پھنسی ہے آں کے گردابِ غم میں کشتیٔ دل

یہ پار ہو جو کرم یارسول ہو جائے

 

کھلا ہے دل میں مرے داغِ عشق سے وہ چمن

نثار خلد کا ہر ایک پھول ہو جائے

 

حدیث حسن تمہاری ، مرا فسانۂ عشق

کبھی نہ ختم ہو ، کتنا ہی طُول ہو جائے

 

مزا اگر غمِ عشقِ نبی کا ہو دل میں

جہاں کا عیش نظر میں فضول ہو جائے

 

سوائے قعر جہنم کہاں ٹھکانا ہے

تمہاری راہ سے جس کو عدول ہو جائے

 

کریں جو حکمتِ لولاک پہ نظر حُکماء

تباہ قصرِ فروع و اصول ہو جائے

 

جہاں گریۂ فرقت کا رنگ جم جائے

جو آنسوؤں میں لہو کا شمول ہو جائے

 

کریں وہ حشر میں جن عاصیوں پہ خاص کرم

اُنہی میں کاش مرا بھی شمُول ہو جائے

 

مدینہ دور ہے اور شوق کا تقاضا ہے

کہ طے اک آن میں یہ عرض و طول ہو جائے

 

پہنچ سکیں نہ ملائک جو تا حدِ معراج

شکست کیوں نہ کمندِ عقول ہو جائے

 

تمہارا شوق لقا جس کے دل میں صادق ہو

اُسے خضر رہِ یثرب کا غول ہو جائے

 

نسیمِ طیبہ کا ارماں جو دل میں لے کے چلے

اُسے گلاب سے بڑھ کر ببول ہو جائے

 

الہیٰ اُسوۂ حضرت کی پیروی ہو نصیب

یہی تھا ، پھر یہی اصل الاصول ہو جائے

 

تمام عمر تری یاد سے رہی غفلت

دمِ اخیر نہ یارب یہ بھول ہو جائے

 

یہ دیکھ حوصلہ حامدؔ کا اے امانتِ عشق

ترا امیں یہ ظلوم و جہول ہو جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ