اردوئے معلیٰ

Search

دل میں جو بشر حُب مدینہ نہیں رکھتا

یعنی وہ انگوٹھی میں نگینہ نہیں رکھتا

 

جس ماہ میں پیدا ہوئے محبوب دو عالم

اس جیسا شرف کوئی مہینہ نہیں رکھتا

 

وہ جسکی نگاہوں میں نہیں اسوہ نبی کا

وہ زندگی جینے کا قرینہ نہیں رکھتا

 

سینے میں ہے دل، دل میں ہے عشق شہہ بطحا

خالی کبھی گوہر سے ، میں سینہ نہیں رکھتا

 

لجپال گھرانہ ہے محمد کا گھرانہ

ہاں رکھتا ہے ہونٹوں پہ کبھی نہ نہیں رکھتا

 

خورشید رسالت سے جو دل ہوگا منور

خورشید کی کرنوں سے وہ کینہ نہیں رکھتا

 

ہو جائے گا غرقاب مثال پسر نوح

طوفاں میں جو احمد سا سفینہ نہیں رکھتا

 

معراج نبوت پہ یقیں کر نہیں سکتا

سینے میں جو نوری دل بینا نہیں رکھتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ