اردوئے معلیٰ

Search

دل ہے کہ اس نے سیکڑوں فتنے اٹھائے ہیں

ہم ہیں کہ اس کو سینے سے پھر بھی لگائے ہیں

 

ہنس کر بروئے بزم غمِ دل چھپائے ہیں

چہرے پہ ہم خوشی کا ملمع چڑھائے ہیں

 

ایماں کی قوتوں نے دیا ہے مجھے ثبات

جب راہِ حق میں میرے قدم ڈگمگائے ہیں

 

غم بجھ گئے ہیں اور تمنا چمک اٹھی

بزمِ تصورات میں جب آپ آئے ہیں

 

وہ آئے یا نہ آئے مقدر کی بات ہے

ہم منتظر ہیں راہ میں آنکھیں بچھائے ہیں

 

شاخیں ہیں سربریدہ ہیں غنچے پریدہ رنگ

اہلِ چمن نے دیکھئے کیا گل کھلائے ہیں

 

ان کی حریمِ ناز کی اللہ رے کشش

سارے جہاں سے کھنچ کے یہاں لوگ آئے ہیں

 

وہ زندگی کہاں کہ جسے زندگی کہیں

بس تہمتِ حیات نظرؔ ہم اٹھائے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ