اردوئے معلیٰ

Search

دنیا بنی تو حمد و ثنا بن گئی غزل

اُترا جو نور نورِ خدا بن گئی غزل

 

گونجا جو ناد بَرمہہ بنی رقصِ مہر و ماہ

ذرے جو تھرتھرائے صدا بن گئی غزل

 

چمکی کہیں جو برق تو احساس بن گئی

چھائی کہیں گھٹا تو ادا بن گئی غزل

 

آندھی چلی تو قہر کے سانچے میں ڈھل گئی

بادِ صبا چلی تو نشا بن گئی غزل

 

حیواں بنے تو بھوک بنی ، بے بسی بنی

انساں بنے تو جذبِ وفا بن گئی غزل

 

اُٹھا جو دردِ عشق تو اشکوں میں ڈھل گئی

بے چینیاں بڑھیں تو دعا بن گئی غزل

 

جاگی ہوس تو بن کے اٹھی شعلۂ شراب

ٹوٹا جو صبر لغزشِ پا بن گئی غزل

 

زاہد نے پی تو جامِ فنا بن کے رہ گئی

رندوں نے پی تو جامِ بقا بن گئی غزل

 

ارضِ دکن میں جان تو دلی میں دل بنی

اور شہرِ لکھنؤ میں حنا بن گئی غزل

 

دوہے ، رباعی ، نظم سبھی طرزؔ تھے مگر

اصنافِ شاعری کی خدا بن گئی غزل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ