دو جگ کے مہاراج ، رسولوں کے ہو سرتاج , اے صاحب معراج
حوریں ہیں برہ رش، فرشتے ہیں بکف باج , اے صاحب معراج
ہستی ہے تری باعث تخلیق دو عالم اے حسن مجسم
خالق ترا مشتاق تو مخلوق ہے محتاج , اے صاحب معراج
کرنیں ہیں ترے نور کی رومیؒ و غزالیؒ جامیؒ و جمالیؒ
قطرے ہیں تیرے فیض کے بسطامیؒ و حلاجؒ , اے صاحب معراج
انگشت مبارک مہ و خورشید کا محور اسرار کا مظہر
نعلین سر عرش معلیٰ کے لیے تاج , اے صاحب معراج
جس دشت میں جبریل امیں صورت ہلمند , چلتا ہے قدم چند
اس دشت میں تو ہے صفت قلزم مواج , اے صاحب معراج
تاراج کیا جس نے کبھی دام کلیمی , وہ نور قدیمی
مانوس ہوا رنگ تماشا سے ترے آج , اے صاحب معراج
وہ دکھ تو مداوا وہ لب تشنہ تو دریا , وہ عیب تو پردا
ہے نذر سیہ کار کی ہاتھوں میں ترے لاج , اے صاحب معراج