اردوئے معلیٰ

Search

دیا اک امیدِ کرم کا جلاتا ہوا میں

اڑا جاتا ہوں اب مدینے کو جاتا ہوا میں

 

کہ خود بھی کسی روشنی میں ڈھلا جا رہا ہوں

کسی رہ گزر کو ستارہ بناتا ہوا میں

 

مجھے مصطفے نے عطا کی ہے کچھ ایسی طاقت

چلا جاتا ہوں ظلمتوں کو مٹاتا ہوا میں

 

تصور ہے ان کا رواں ہوں مدینے کی جانب

درود ان پہ پڑھتا ہوا میں سناتا ہوا میں

 

بلاوا مدینے کی جانب سے آیا ہوا ہے

میں حاضر میں حاضر میں نکلا یہ گاتا ہوا میں

 

کسی دشت کی ریت پر بھی گھسیٹا گیا تھا

کسی عہد و پیماں کو اپنے نبھاتا ہوا میں

 

زمانہ تمنا کرے شہرِ شاہِ امم کی

اور اس شہر میں پیاس اپنی بجھاتا ہوا میں

 

مری التجا پر محمد ہیں آنے کو تنوؔیر

اسی واسطے گھر کو اپنے سجاتا ہوا میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ