دید کو دن شمار کرتے ہیں
خواب میں انتظار کرتے ہیں
ہم تہی دست پیش کرتے کیا
اشک ہیں سو نثار کرتے ہیں
آپ پر ہم درور پڑھتے ہیں
آپ پر انحصار کرتے ہیں
ان کے ٹکڑوں کا فیض ایسا ہے
عام کو تاجدار کرتے ہیں
محفلِ نعت میں وہ آتے ہیں
محفلیں خاکسار کرتے ہیں
سائلِ دید ہیں کرم ہو جائے
عرض ہم بار بار کرتے ہیں