دیوانہ وار مانگیے رب سے اٹھا کے ہاتھ
آئیں گے پھول نعت کے تم تک صبا کے ہاتھ
لکھنے سے پہلے نعت کے آنکھیں ہوں با وضو
آئیں گے تب ہی غیب سے گوہر ثنا کے ، ہاتھ
بنتی نہیں ہے بات عطا کے بنا کبھی
آتا نہیں ہے کچھ بھی سوائے عطا کے ہاتھ
اک چشم التفات ادھر بھی ذرا حضور
امت کی سمت بڑھ گئے مکر و ریا کے ہاتھ
الفت ملی ہے آپ کی سب کچھ عطا ہوا
اب کیا کمی رہی جو اٹھائیں دعا کے ہاتھ
سیلابِ عشقِ شافعِ محشر ہے میرے گرد
’’دیکھے تو مجھ کو نار جہنم لگا کے ہاتھ‘‘
وہ فیصلے خدا کی رضا آسؔ بن گئے
جن فیصلوں کے حق میں اٹھے مصطفےٰ کے ہاتھ