ذکر اللہ ہو ہے گر تسکین میرے روح کی
یانبی کے ذکر میں ایمان کی ہے تازگی
دسترس میں کیا نہیں تھا، یا رسول اللہ تیرے
کاش!میں اپنا سکوں جینے میں تیری سادگی
میں ہوا مدہوش دل جنت لگا اپنا مجھے
یاد جب سینے سے تیری یا محمد آ لگی
دشمنوں نے بھی تجھے، دل سے کیا تسلیم تھا
کیا ترے لہجے میں تھی، اللہ قسم شائستگی
میں مدینے کی گلی کوچوں کا مجنوں آؤں گا
ہوا گر منظور گل بخشالویؔ کی دل لگی