رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے
قدموں میں پیش کر دوں دل و جان آپ کے
کر لیں ہمیں قبول بس اپنی جناب میں
سرکار بن کے آئے ہیں مہمان آپ کے
دشمن کے جَور و ظلم کو کرتے رہے معاف
کس کس پہ اے کریم ہیں احسان آپ کے
حسرت ہے آؤں آپ کے دربار پر میں ، پھر
ہو جاؤں کاش ! قدموں پہ قربان آپ کے
آقا کریں گے سب کی شفاعت بروزِ حشر
ہوں گے حوالے سارے پریشان آپ کے
آصف بھی کاش! آکے پڑھے نعت اس طرح
پڑھتے تھے جیسے سامنے حسانؓ آپ کے