اردوئے معلیٰ

Search

زندگی بھر میں رہینِ اثم و عدواں ہی رہا

اپنی جاں پر بے تحاشا ظلم ہی میں نے کیا

نفسِ لوَّامہ کی صورت جو ’’دیا‘‘ مجھ کو ملا

میرے سرکش نفس نے اکثر اسے گُل کر دیا

اب ندامت ہے ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں

عذر کو الفاظ دوں کیسے؟ بچا کچھ بھی نہیں

مجھ پہ احسانات کی بارش تری جانب سے تھی

تو نے ہر لحظہ عطا کی مجھ کو تازہ زندگی

نفس نے میرے کثافت روح میں یوں ڈال دی

نفس کی ہر ایک بیماری مجھے اچھی لگی

 

خیر سے لحظہ بہ لحظہ دور ہوتا ہی گیا

نفسِ لوَّامہ مرا رنجور ہوتا ہی گیا

عمر کی کشتی لحد کی سمت بڑھتی ہی رہی

پھر بھی میرے نفس نے یارب! کوئی کروٹ نہ لی

ہر نصیحت دل کو لگتی تھی نہایت ہی بُری

اب پلٹ کر دیکھتا ہوں زندگی کی چھاؤں سی

گو بہت تاخیر سے آیا ہے توبہ کا خیال

پھربھی میرے پالنے والے! مجھے غم سے نکال

تو بڑا توَّاب ہے، ستَّار ہے، غفَّار ہے

اپنی رحمت کے طفیل عصیاں پہ پردہ ڈال دے

درگزر فرما مرے مولا! مرے ہر جرم سے

تیری رحمت کے تصدق، دل کو اب راحت ملے

برف کے مانند پانی بن کے بہہ جائیں گناہ

خیر کی جانب بڑھانے کو قدم مل جائے راہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ