زندگی بھر کی عبادت کا ثمر مولا سے
میں نے چاہی ہے فقط ان کی نظر مولا سے
مانگتے ہیں یہ جہاں والے نہ جانے کیا کیا
میں نے مانگی ہے مدینے کی سحر مولا سے
دیکھ کر اپنے گناہوں کو مجھے شرم آئے
کیسے مانگوں میں مدینے کا سفر مولا سے
جب بھی اٹھے ہیں مرے ہاتھ دعا کی خاطر
میں نے مانگا ہے فقط آپ کا در مولا سے
رو برو جیسے کیا آپ نے تنوؔیر کلام
کبھی کر سکتا نہیں عام بشر مولا سے