سارا جہان روشن ہے نورِ مصطفے سے
ہر سمت روشنی ہے سرکار کی عطا سے
اندھے یہاں پہ آکر بینائی پا رہے ہیں
ممکن ہوا ہے ایسا بس آپ کی دعا سے
سرکار کے وسیلے سے جو بھی مانگتے ہیں
ملتا ہے بے شمار و بے حد انہیں خدا سے
دیکھا ہے جھولیوں کو بھرتے اسے بھی ہم نے
مایوس لوٹ آیا جو شخص ہر جگہ سے
جس دن سے لو لگی ہے میری شہہِ امم سے
بے خوف ہوگیا ہوں ہر رنج ہر بلا سے
منزل کی راہ آخر تجھ کو دکھائی کس نے
پوچھے کبھی تو کوئی منزل کے رہنما ہے
روشن جو اِک دیا ہے یادِ نبی کا دل میں
تنوؔیر بجھ نہ پائے گا وہ کسی ہوا سے