سبھی کو ہو مبارک آج وہ روشن جبیں آیا
زمیں اترائی کہ محبوبِ رب العالمیں آیا
وہ جن کی مثل دنیا میں نہ ہی افلاک میں کوئی
نہیں ان سا کوئی بھی آج تک اتنا حسیں آیا
حلاوت تھی ، محبت تھی ، سخاوت تھی ، عنایت تھی
وہ جن کی گفتگو میں پھول تھے خندہ جبیں آیا
امانت دار اپنے بھی پرائے بھی جسے مانیں
سبھی کے واسطے ہوکر وہ صادق اور امیں آیا
شبِ ظلمت کو جو رحمت سے روشن کرنے آیا ہے
مسیحا روحِ بوسیدہ کا نورِ دلنشیں آیا
مدینہ جا کے میں گنبد کے آگے عرض کردوں گا
ثنا کے واسطے لے کر میں نعتِ دل نشیں آیا