اردوئے معلیٰ

Search

سرِ محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

نگاہیں منتظر رہ جائیں اور دیدار ہو جائے

 

تصور میں تری ہر شے پہ یوں نظریں جماتا ہوں

نہ جانے کون سی شئے میں ترا دیدار ہو جائے

 

غلامِ مصطفیٰ بن کر میں بکِ جاوؔں مدینے میں

محمد نام پہ سودا سرِ بازار ہو جائے

 

سنبھل کر پاوؔں رکھنا حاجیو شہرِ مدینہ میں

کہیں ایسا نہ ہو سارا سفر بیکار ہو جائے

 

فنا اتنا تو ہو جاوؔں میں تیری ذات عالی میں

جو مجھ کو دیکھ لے اس کو ترا دیدار ہو جائے

 

تجھے منظور ہے پردہ مجھے پاسِ ادب ورنہ

میں جب چاہوں جہاں چاہوں ترا دیدار ہو جائے

 

حبیب اس حال سے ابتر بھی حال زار ہو جائے

جو ہونا ہو سو ہو جائے مگر دیدار ہو جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ