اردوئے معلیٰ

Search

سرکارِ مدینہ کی ہر اک بات سے پہلے

مسحور ہوا نعت کے لمحات سے پہلے

 

اس عالمِ گُل رنگ میں کچھ رنگ نہیں تھا

وہ نور تھا بس ارض و سماوات سے پہلے

 

مابعد ہے ہر چیز جو ذی جاں ہے یا بے جاں

کچھ بھی تو نہ تھا ایک تری ذات سے پہلے

 

دنیا کی محبت میں گرفتار تھا یہ دل

اک زائرِ طیبہ سے ملاقات سے پہلے

 

آلائشِ عصیاں میں جہاں ڈوبا ہوا تھا

انوارِ نبی پاک کی برسات سے پہلے

 

ہاری ہوئی بازی کو بھی پلٹا ہے خدا نے

جب نامِ نبی میں نے لیا مات سے پہلے

 

آسیؔ کو غنی کردیا اس کارِ ثنا نے

مفلس تھا جو مدحت کے انعامات سے پہلے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ