شان ان کی سوچیے اور سوچ میں کھو جایئے
نعت کا دل میں خیال آئے تو چپ ہو جایئے
سونپ دیجے دیدہ تر کو زباں کی حسرتیں
اور اس عالم میں جتنا بن پڑے رو جایئے
یا حصار لفظ سے باہر زمین شعر میں
ہو سکے تو سرد آہوں کے شجر بو جایئے
اے زہے قسمت کسی دن خواب میں پیش حضور
فرط شادی سے ہمیشہ کے لئے سو جایئے
اے زہے قسمت اگر دشت جہاں میں آپ کے
نقش پا پر چلتے نقش پا ہو جایئے