اردوئے معلیٰ

Search

 

شکر صد شکر کہ فیضانِ خدا ہوتا ہے

دل یہ جب غوطہ زنِ بحرِ ثنا ہوتا ہے

 

کوئی شاعر ہو کہ نَثّار ہر اک ہے عاجز

آپ کا حقِّ ثنا کس سے ادا ہوتا ہے

 

سایہ گستر ہو وہاں رحمتِ یزداں لاریب

جس جگہ ذکرِ شہِ ہر دوسرا ہوتا ہے

 

ذکر اس ذات کا کب روئے زمیں تک محدود

ذکرِ پاک آپ کا بر عرشِ عُلا ہوتا ہے

 

آپ ہیں فخرِ بنی آدم و سر تاجِ رُسُل

بس کہ رب آپ سے رُتبہ میں سوا ہوتا ہے

 

قابلِ دید ہے یہ اوجِ مقدّر اس کا

ایک شب عرش پہ وہ جلوہ نما ہوتا ہے

 

فکرِ اُمّت میں وہ بے چین ہمہ شب رہنا

شب کو اُٹھ اُٹھ کے وہ مصروفِ دعا ہوتا ہے

 

ان کی تعلیم سے ہی آئی یہ انساں کو تمیز

کیا بھلا کام ہے، کیا کام بُرا ہوتا ہے

 

داخلِ خلدِ بریں جو کوئی ہونا چاہے

رہنما آپ کا نقشِ کفِ پا ہوتا ہے

 

معصیت کاروں کی بخشش کے لیے روزِ جزا

ملتجی رب سے وہی شاہِ ہدیٰ ہوتا ہے

 

جب سے دیکھی ہے نظرؔ جلوہ گہِ شاہِ اُمم

بیشتر دل یہ مدینے میں پڑا ہوتا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ