اردوئے معلیٰ

Search

صبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے

دل بہَر صورت ترے دستِ مسیحائی میں ہے

 

عشق کا اعزاز تیرا التفاتِ دم بدم

حُسن کا اعجاز تیری جلوہ فرمائی میں ہے

 

تیری دہلیزِ عطا پر ہے مدارِ حرف و صوت

نعت کا سارا وظیفہ خامہ فرسائی میں ہے

 

تیری نسبت ہے کہ مل جاتا ہے مدحت کا شرَف

ورنہ کیا ہے جو مرے حرفوں کی زیبائی میں ہے

 

ایک امرت سا اُترتا ہے مرے احساس میں

کس قدر شیرینی تیرے نُطق و گویائی میں ہے

 

کہکشاں ، معراج کی شب راہ تکتی ہے تری

آسماں مصروف شوقِ انجم آرائی میں ہے

 

یہ جہانِ رنگ و بُو بھی تیری سطوت کی نمود

وہ جہانِ تاب و تب بھی تیری دارائی میں ہے

 

جادۂ ارض و سما ہے تیرے قدموں کا سراغ

وسعتِ کون و مکاں بھی تیری پہنائی میں ہے

 

ایک آنسو گر ہی جاتا ہے بہ وقتِ حاضری

حوصلہ اتنا کہاں تیرے تمنائی میں ہے

 

حرفِ مدحت کی تجلی ہے حرائے فکر پر

دل کا عالَم ہے کہ پیہم شوقِ تنہائی میں ہے

 

آج ہے مقصودؔ اُس شہرِ کرم سے واپسی

ضبط کا سارا سفر کربِ شکیبائی میں ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ