عرض کی رب سے سکوں کا ہو کوئی نسخہ عطا
تب خدا سے نعت لکھنے کا ہوا تحفہ عطا
آنسووں سے نعتِ پاکِ شاہِ بطحا کہہ سکوں
کاش ہو جائے قرینہ بات کا ایسا عطا
حشر میں اے کاش جامِ حوضِ کوثر پاسکیں
دستِ محبوبِ خدا سے ہو اگر پینا عطا
دولتِ کون و مکاں سے مجھ کو بڑھ کر ہے یہی
خواب میں سرکار کا ہو جائے گر جلوہ عطا
کاش روزِ حشر آئے یہ ندا میرے لیے
تو غلام ابنِ غلامِ مرسلیں ہے جا عطا