اردوئے معلیٰ

Search

علاجِ قلبِ حزیں کہیں بھی نہیں ہے احسن! سوائے طیبہ

کہ روح مانگے ہے سانس لینے کو روز و شب بس فضائے طیبہ

 

کیا تھا جب خلق نورِ اوّل، مجھے یقیں ہے کہ اُس گھڑی ہی

رکھی تھی خالق نے اُس فضا میں بصد محبت بِنائے طیبہ

 

سرائے جاں میں یہی صدائیں سحر سے تا شام گونجتی ہیں

وہ جس کو درکار ہے سعادت، ابھی بتعجیل آئے طیبہ

 

ملی ہے دیدارِ روضۂ شاہِ دیں کی توفیق جس گھڑی سے

نگاہ کی جستجو یہی ہے، کسی طرح دیکھ پائے طیبہ!

 

گزر گئے حاضری کے لمحے تو شور سنتا ہوں دل میں اکثر

گُھٹی گُھٹی سی ہے دھڑکنوں میں عجیب آواز ’’ہائے طیبہ‘‘

 

خوشا کہ دل اُس زمین سے بے پناہ اُلفت کا مدعی ہے!

عجیب نافہ ہے جس میں رکھ دی گئی ہے مُشکِ وِلائے طیبہ!

 

میں ایسے حرفِ دعا کا مدت سے منتظر ہوں کہ جس میں کوئی

خدا رسیدہ یہ دل سے کہدے، عزیزؔ ہر روز جائے طیبہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ