اردوئے معلیٰ

Search

فضا کا ہول نہ ٹوٹی ہوئی کمان کا ہے

اگر ہے خوف شکاری کو تو مچان کا ہے

 

میں اُس کو بھولنا تو چاہتا ہوں لیکن پھر

وہ اِک اٹوٹ تعلق جو درمیان کا ہے

 

تمہارے نام کی ناؤ اُتاری ہے دِل میں

بھروسہ ہم کو ہوا کا نہ بادبان کا ہے

 

گذر ہے دھوپ کے صحرا سے اب کے اشعرؔ اور

ہمارے ساتھ فقط سایہ آسمان کا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ