اردوئے معلیٰ

Search

 

لو ختم ہوا طیبہ کا سفر، دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

ہے گنبدِ خضرا پیشِ نظر دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

 

پڑھتی ہے ہوا قرآن یہاں کرتا ہے وضو ایمان یہاں

اللہُ غنی یہ کیف و اثر دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

 

بیٹھا ہوں نبی کے قدموں میں، صدیاں سمٹی ہیں لمحوں میں

اس حاضری اور حضوری پر دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

 

پلکوں پہ دیے جھلمل جھلمل، لفظوں کا ادا کرنا مشکل

جذبوں کی زباں ہے چشمِ تر دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

 

اُس در کی سلامی نے مجھ کو، وہ کیف دوامی بخشا ہے

اب جس کے اثر سے شام و سحر دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

 

بجھتی ہوئی آنکھوں کو لے کر حاضر ہوں صبیحؔ مواجہ پر

ہر منظر ہے معراجِ نظر دل وجد میں ہے جاں وجد میں ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ