اردوئے معلیٰ

Search

لِلّٰہِ الْحَمْد کہ منسوب میں اُس ذات سے ہوں

خوب سرسبز عنایات کی برسات سے ہوں

 

نور کی سمت مری راہنمائی ہو حضور!

دور رہ کر تو میں مِن جملۂ ظلمات سے ہوں

 

صبحِ دیں رنگ نمودار ہو اے رَبِّ غفور!

تنگ میں اپنے گناہوں کی کڑی رات سے ہوں

 

فکر ہے دین مری ذات سے بدنام نہ ہو

اپنی حد تک تو نہ خائف میں کسی مات سے ہوں

 

میری جانب ہو نگاہِ کرم و لطف حضور!

بے طرح آج میں دوچار کچھ آفات سے ہوں

 

اپنے اندر کی خباثت سے بھی مغلوب ہوں میں

ضعفِ ایماں ہے، پریشان بھی حالات سے ہوں

 

دولتِ دیں مجھے اصحابِؓ محمد سے ملی

متمتع میں انہی لوگوں کی خدمات سے ہوں

 

آل و اصحابؓ پہ پڑھتا ہوں شب و روز درود

شاد و آباد میں ان کی ہی عنایات سے ہوں

 

زہد و تقویٰ کے تو آثار نہیں ہیں لیکن

شکر، صد شکر، بہت دُور خُرافات سے ہوں

 

انسلاکات نے بخشا ہے مجھے کرب عزیزؔ

پست ہے قوم تو مغلوب میں جذبات سے ہوں

 

 

حضرت حافظ مظہر الدین رحمۃ اللہ علیہ کی نعت کا ایک شعر پڑھا:
میں اسی وقت سے منسوب تری ذات سے ہوں
جب کہ جبریل امیں بھی ترا دربان نہ تھا
تو مصرعۂ اولیٰ کی طرز پر نعت ہوگئی۔ الحمد اللہ !
۲؍ جمادی الاوّل ۱۴۲۹ھ…۸؍ مئی ۲۰۰۸ء
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ