اردوئے معلیٰ

Search

مجھ خطا کار کو طیبہ سے بلاوا آیا

للہ الحمد کہ جینے کا سہارا آیا

 

کرہء ارض پہ اترا تھا اندھیرا پہلے

آپ کی شکل میں پھر نور اجالا آیا

 

پہلے میں شہرِ محمد کی طرف نکلا تھا

پھر کہیں شہر خدا کا مجھے رستہ آیا

 

کوفہ و شام تھی منزل پہ رہِ منزل میں

ارضِ کربل کا تھا پھیلا ہوا صحرا آیا

 

جس میں ڈوبا ہوا پہنچا ہوں مدینے تک میں

میری راہوں میں وہ اک نور کا دریا آیا

 

فخر کرتا ہوا اتراتا ہوا پھرتا ہوں

دینِ احمد کا مرے حصے میں رستہ آیا

 

تھا مقدر جو مرا ان کی غلامی تنوؔیر

چل کے خود میری طرف میرا نصیبا آیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ