اردوئے معلیٰ

Search

محبتِ شاہِ دین و دنیا کے کھل رہے ہیں چمن ہزاروں

اِدھر کھلے ہیں گلاب و سوسن اُدھر ہیں سر و سمن ہزاروں

 

بچا کے رکھو متاعِ ایماں کہ اس زمانے میں پھر رہے ہیں

ہماری ان بستیوں میں آ کر ولی نما، راہزن ہزاروں

 

ہمارے دیں کو مٹانے والے زمین میں دفن ہو گئے ہیں

حکایتیں سن چکے ہیں ان کی یہ مہر و چرخِ کہن، ہزاروں

 

ابھی تو دیں کی زمین کو سینچنا ہے اپنے لہو سے لوگو!

ابھی تو سر چاہئیں ہزاروں، ابھی ہیں درکار تن ہزاروں

 

ابھی کلیسا کا جبر بھی ہے، ابھی ہے جَورِ یہود پیہم

ستم رسیدہ ہوئے مسلماں، یہاں غریب الوطن ہزاروں

 

ہماری کمزوریوں پہ اعداء تمام خوشیاں منا رہے ہیں

یہ دیں کے دشمن زمانے بھر میں ہمیں پہ ہیں خندہ زن ہزاروں

 

اسی کی قربانیوں سے پھیلے گا دینِ حق ایک دن جہاں میں

جو سہ سکے گا یہاں مثالِ بلالؓ رنج و محن ہزاروں

 

رسولِ برحق کے نام کے جل اُٹھیں گے ہر سو چراغ اِک دن

سجیں گی اس دہر میں یقینا محمدی انجمن ہزاروں

 

شہِ مدینہ کا راج ہوگا زمانے بھر میں عزیزؔ احسن

نثار ہوں گے اسی مسلماں پہ زیست کے بانکپن ہزاروں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ