محبوب کبریا سے تو اس طرح پیار کر
ناموسِ مصطفیٰ پہ دل و جاں نثار کر
در پر بلا ہی لیں گے تجھے ایک دن ضرور
یادِ نبی میں چشم کو تو اشک بار کر
دردِ فراق سہنے کی طاقت نہیں ہے اب
دل چل مدینے اور نہ اب انتظار کر
سارے جہاں کی نعمتیں بٹتی ہیں اُن کے در
ہوجائے گی عطا تجھے بھی انتظار کر
نعت نبی کا شوق ہے گر تجھ کو وارثیؔ
وردِ درودِ پاک کو اپنا شعار کر