محمد کے در کی گدائی ملی ہے
اسی در سے ہم کو رہائی ملی ہے
ہوا دور دردوں کا ہر سلسلہ ہی
مداوا ہُوا ہے دوائی ملی ہے
معطر معطر مہک ہی مہک ہے
ہوا کوئے احمد سے آئی ، ملی ہے
ہوئے طے مرے دل کے ارماں مکمل
کلی آس کی لہلائی ملی ہے
اسی اسم سے سارا عالم ہوا ہے
اسی اسم کی ہی کمائی ملی ہے
ہوا ہر کڑا مرحلہ آساں آساں
ہر اک مسئلے سے رہائی ملی ہے
رسولِ مکرم کے ہی واسطے سے
دعاوئں کو سائلؔ رسائی ملی ہے